پاکستان کے سب سے بڑے شہر کراچی کے ہوائی اڈے پر دہشت گردوں کے حملے بعد سکیورٹی فورسز کی جوابی کارروائی پیر کی صبح ختم ہوئی، جس میں حکام کے مطابق پولیس، رینجرز، ائیر پورٹ سکیورٹی فورس اور ہوائی اڈے کے عملے کے 13 افراد ہلاک جب کہ 10 حملہ آور مارے گئے۔
فوج کے ترجمان میجرجنرل عاصم باجوہ نے ٹوئیٹر پر اپنے پیغام میں کہا کہ ’دہشت گردوں کو دو حصوں تک محدود کر کے ختم کر دیا گیا۔ اُن کے پاس سے ملنے والا اسلحہ، آر پی جیز اور راکٹ بھی قبضے میں لیے گئے ہیں۔‘
پاکستانی فوجی کے ترجمان کا کہنا تھا کہ ’علاقہ صاف ہے، جہازوں کو کوئی نقصان نہیں پہنچا، تصاویر میں نظر آنے والی آگ جہازوں کو نہیں بلکہ عمارت میں لگی تھی جسے اب بجھا لیا گیا ہے۔ تمام اہم اثاثے محفوظ ہیں۔‘
حملہ آوروں کے مارے جانے کے بعد سورج کی روشنی میں تلاشی کا مکمل کرنے بعد جناح انٹرنیشل ائیر پورٹ دوبارہ کھول دیا
جائے گا۔
صوبہ سندھ کے وزیراطلاعات شرجیل ممین نے کہا کہ حملہ آور انتہائی تربیت یافتہ تھے۔
اتوار کی شب لگ بھگ ساڑھے دس بجے خودکش جیکٹس پہنے اور جدید خود کار ہتھیاروں اور راکٹوں سے لیس دہشت گرد کراچی کے جناح انٹرنیشنل ائیر پورٹ میں داخل ہوئے۔
وزیر اعظم نواز شریف نے اس حملے فوراً بعد حکام کو ہدایت کی کہ’تمام مسافروں کے تحفظ کو یقینی بنایا جائے‘۔
حکام کے مطابق تمام مسافروں کو محفوظ مقامات پر منتقل کر دیا گیا تھا جب کہ حملے بعد سے ہوائی اڈے پر طرح کا آپریشن بھی بند کر دیا گیا۔
حالیہ مہینوں میں دہشت گردوں کی طرف سے کیا جانے والا سب سے بڑا اور منظم حملہ تھا۔
کراچی میں اس سے قبل بھی ہوائی اڈے سے کچھ ہی فاصلے پر واقع پاکستان بحریہ کے مہران بیس پر 2011ء میں ایک ایسے ہی ایک حملے میں دہشت گردوں نے اہم طیاروں کو نقصان پہنچایا تھا۔
اس حملے کی ذمہ داری کالعدم تحریک طالبان پاکستان نے قبول کی تھی۔